Saturday 13 October 2018

ان کا جشنِ سالگرہ

اک مجمعِ رنگیں میں وہ گھبرائی ہوئی سی​
بیٹھی ہے عجب ناز سے شرمائی ہوئی سی​
آنکھوں میں حیا، لب پہ ہنسی آئی ہوئی سی​
ہونٹوں پہ فدا روحِ بہارِ گل و نسریں​
آنکھوں کی چمک روکشِ بزمِ مہ و پرویں​
پیراہنِ زرتار میں اک پیکرِ سیمیں​
لہریں سی وہ لیتا ہوا اک پھول کا سہرا​
سہرے میں جھمکتا ہوا اک چاند سا چہرا​
اور رنگ سا رُخ پر کبھی ہلکا کبھی گہرا​
ہر سانس میں احساسِ فراواں کی کہانی​
خاموشئ محجوب میں اک سیلِ معانی​
جذبات کے طوفاں میں ہے دوشیزہ جوانی​
فطرت نئے جذبات کے در کھول رہی ہے​
میزانِ جوانی میں اسے تول رہی ہے​
لب ساکت و صامت ہیں نظر بول رہی ہے​
سرشار نگاہوں میں حیا جھوم رہی ہے​
ہیں رقص میں افلاک، زمیں گھوم رہی ہے​
شاعر کی وفا بڑھ کے قدم چوم رہی ہے​
اے تُو کہ ترے دم سے مری زمزمہ خوانی​
ہو تجھ کو مبارک یہ تری نور جہانی​
افکار سے محفوظ رہے تیری جوانی​
چھلکے تری آنکھوں سے شراب اور زیادہ​
مہکیں ترے عارض کے گلاب اور زیادہ​
اللہ کرے زورِ شباب اور زیادہ!​
(اسرار الحق مجاز)

Thursday 22 February 2018

 فروری 22 یومِ وفات مولانا ابوالکلام آزاد رح



”مولانا ابوالکلام آزاد عربی تہذیب کی اُردو تصویر تھے مہادیو ڈیسائی مولانا ابوالکلام آزاد کو مغلئ تہذیب کا اُجلا نقش کہتے ہیں۔ لیکن وہ مغلئ تہذیب سے کہیں زیادہ عربی تہذیب کی اُردو تصویر ہیں۔ وہ دھلی مرحوم کے نہیں بغداد مرحوم کے انسان تھے۔
 جب مسلمانوں کا وہاں طوطی بولتا تھا اور بغداد اس دَور کی متمدن دنیا میں عروس البلاد تھا۔ وہ امویوں کے دمشق، عباسیوں کے بغداد اور مغلوں کی دھلی میں ہوتے تو ان کا وجود اس قرن یا عہد کے لیے مایہ ناز ہوتا۔ وہ انسانی قامت میں ڈھلی ہوئی تاریخ کی ایک عظیم سچائی ہیں۔“
مولانا ظفر علی خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Tuesday 13 February 2018


ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گذرتی ھے رقم کرتے رہیں گے

اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے
ویرانئ دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے

ہاں تلخئ ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے

منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارہ
دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے

باقی ہےلہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا
رنگ لب و رخسار صنم کرتے رہیں گے

اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

فیض احمد فیض

ان کا جشنِ سالگرہ اک مجمعِ رنگیں میں وہ گھبرائی ہوئی سی​ بیٹھی ہے عجب ناز سے شرمائی ہوئی سی​ آنکھوں میں حیا، لب پہ ہنسی آئی ہوئی س...